صحیح بخاری
کتاب الزکوٰۃ
باب: تندرستی اور مال کی خواہش کے زمانہ میں صدقہ دینے کی
فضیلت
حدیث نمبر : 1419
حدثنا موسى بن إسماعيل، حدثنا عبد الواحد، حدثنا عمارة
بن القعقاع، حدثنا أبو زرعة، حدثنا أبو هريرة ـ رضى الله عنه ـ قال جاء رجل
إلى النبي صلى الله عليه وسلم فقال يا رسول الله أى الصدقة أعظم أجرا قال " أن
تصدق وأنت صحيح شحيح، تخشى الفقر وتأمل الغنى، ولا تمهل حتى إذا بلغت
الحلقوم قلت لفلان كذا، ولفلان كذا، وقد كان لفلان ".
ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم
سے عبدالواحد بن زیاد نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم سے عمارہ بن قعقاع نے بیان کیا ‘ کہا
کہ ہم سے ابوزرعہ نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا
کہ ایک شخص نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت
میں حاضر ہوا اور کہا کہ یا رسول اللہ! کس طرح کے صدقہ میں سب سے زیادہ ثواب ہے؟ آپ
نے فرمایا کہ اس صدقہ میں جسے تم صحت کے ساتھ بخل کے باوجود کرو۔ تمہیں ایک طرف تو
فقیری کا ڈر ہو اور دوسری طرف مالدار بننے کی تمنا اور امید ہو اور (اس صدقہ خیرات
میں) ڈھیل نہ ہونی چاہیے کہ جب جان حلق تک آ جائے تو اس وقت تو کہنے لگے کہ فلاں کے
لیے اتنا اور فلاں کے لیے اتنا حالانکہ وہ تو اب فلاں کا ہو چکا۔
No comments:
Post a Comment